حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کبیر والا شہر میں ممبر تحصیل امن کمیٹی سید فرخ رضا کی رہائشگاہ ”المرتضیٰ ہاؤس“ پر میڈیا سے گفتگو کی، جس میں انہوں نے اسلامی مشترکات کے فروغ اور فرقہ وارانہ تعصبات کے خاتمہ پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان دشمنوں کا سب سے موثر ہتھیار فرقہ واریت ہے۔ امریکہ، اسرائیل، حکومت ہندوستان اور دیگر عالمی طاقتیں اس ہتھیار کو استعمال کرتے ہوئے اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک منظم منصوبہ کے تحت لالچ اور دباؤ کے ذریعے اسرائیل کو عرب اور اسلامی ممالک سے تسلیم کروایا گیا ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک کا یہ عمل عالم اسلام کے سینے میں خنجر پیوست کرنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطینیوں کی 70 سالہ جدوجہد آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
پاکستان کسی صورت بھی اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرسکتا، کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، مذہبی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود آنے والا ملک اور دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کر لینے کا مطلب 56 اسلامی ریاستوں کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی استعمار کی سازشوں کے نتیجہ میں اس وقت صرف اسلامی ممالک میں جنگ اور انتشار کی کیفیت ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کو آپس میں لڑانا ہے۔ ان جنگوں اور فسادات میں اسلامی ممالک کے ہی وسائل استعمال ہو رہے ہیں اور دونوں جانب سے مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مخالف موقف اپنایا ہے، جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ پوری قوم کو وزیراعظم عمران خان کے اسرائیل مخالف بیانیہ پر ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے طالبان اور داعش کو ایجاد کیا، جس کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنا تھا۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو عالمی طاقتوں کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ تعصبات کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، نمائندگان اور دانشور دینی اور اسلامی مشترکات کو فروغ دینے پر متحد اور منظم ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ امت واحدہ پاکستان، وطن عزیز میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ واریت پھیلانے کی منظم سازش کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے۔ اس حوالہ سے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، عمائدین اور اہلِ فکر حضرات کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے حوصلہ افزا نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔